آہ! ساجد حسین گور میں چلا گیا جب میں نے یہ خبر سنی تو یکلخت  تکلیف کے سمندر بے کراں نے دل کو اپنے گھیرے میں لے لیا جب کچھ غم ہلکا ہوا تو سب سے پہلے دعا کی اور پھر ساجد حسین کی گمشدگی اور موت کے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے جٹ گیا-
آج حبیب جالب غالب کی غزل کا یہ جملہ بہت یاد آرہا ہے کہ ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے ان لوگوں کے لیے جن کا کو روشن منزل تھا مگر لوگوں نے ان کی راہوں کو تاریک بنا دیا اور پھر یہ لوگ انہیں تاریک راہوں میں مارے گئے اور خاموشی سے دنیا سے کنارہ کش ہوگئے ایسے لوگ سالوں میں پیدا ہوتے ہیں جو روشن منزل کے لئے تاریخ راہوں پر چلنے کو آمادہ ہوتے ہیں اور اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کے لئے روشنی لانے کی کوشش کرتے ہیں ساجد حسین بھی ایسے ہی نوجوانوں میں سے تھا جو کہ زندگی کی اس تاریک راہ پر چل نکلے تھے
 مگر جیسا کہ اکثر ہوتا ہے وہ مارے گئے اس وقت تم ان کی وفات کے متعلق صرف سوالیہ نیشان ہۓ
 وہ ایک ایسا نوجوان تھا جو بیک وقت منشیات اور لوگوں کی جبری گمشدگی کے متعلق متحرک تھا اور ان کے سدباب کے لئے کوشش کر رہا تھا مگر وقت نے اس کو مہلت نہ دی ابھی تک سویڈن کی پوليس ان کی موت کو خودسوزی یا حادثہ قرار دینے میں ناکام ہے میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ساجد جیسا بلند حوصلہ نوجوان کبھی خودسوزی جیسی بزدلانہ حرکت متعلق سوچ بھی نہیں سکتا ساجد 2012 سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہا تھا لیکن سویڈن میں بھی اس کی صحافت جاری تھی اس کی ناگہانی موت کے پیچھے دو لوگوں کا نام ظاہر ہورہا ہے اور زیادہ امکان منشیمت کے کاروبار سے منسلک لوگوں کے متعلق ہے کیونکہ  منشیات فروشوں کی طرف سے ساجد کو مسلسل خطرہ تھا اس کے علاوہ ج دوسرا نام بتا رہے ہیں وہجبری گمشدگی سے  متعلق لوگ ہیں جو کہ ناقابل بیان ہے مگر آپ ان کے متعلق جانتے ضرور ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ اگر قتل ہے تو اصل قاتل کون ہے اور ان کی گمشدگی کے پیچھے کون سے  عوامل تھے امید کی جاتی ہے سویڈن جیسے ملک میں جہاں قانون سب سے معتبر ہے اس موت کی غیر جانبدار تحقیقات ضرور ہوں گے
پاکستان صحافیوں کی گمشدگی کے حوالے سے دنیا کے بدترین ممالک میں شامل ہے جہاں پر پر صحافیوں کی زندگی اکثر خطرے میں رہتی ہے 
بیشک ساجد حسین کے مت دیارغیر میں ہوئی مگر اس کا براہراست تعلق دونوں صورتوں میں پاکستان کے ساتھ ظاہر کیا جارہا ہے جس وجہ سے عالمی دنیا میں  پاکستان کا نام خراب ہورہا ہے اگر ہم اس نوجوان کی خدمات کے متعلق دیکھیں تو وہ ہمیشہ سے منشیات فروش کے خلاف جہاد پر نظر آیا ہے ہمیشہ اس کا اس  قماش کے لوگوں کے متعلق رویہ سخت رہا اور دوسری جہ جبری گمشدگی کے ساتھ کے خلاف اس  یی مہم تھی کیونکہ جپری گشدگی کے خلاف عووام کا رعمل ضرور آتا ہے جو کہ زیادہ خطرناک ہوتا ہے ہے
 یہ وہ محرکات ہیں جو کہ ساجد حسین کی موت اور گمشدگی کی وجوہات ہو سکتی ہیں اس طرح کی موت ان لوگوں کے لیے نہایت حساس ہوتی ہے جوکہ ان عوامل کا شکار ہوچکے ہوں ابھی تک حکومت پاکستان کی طرف سے ساجد حسین کی موت کے متعلق ان کی گمشدگی کے متعلق کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا مگر دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس نوجوان کا خون رنگ لائے گا زیادہ تر لوگوں کا یہی خیال ہے کہ یہ موت رائیگاں نہیں جائے گی اگر وہ حق پر تھا  تو فتح ضرور اس کی ہوگی اس وقت بین الاقوامی میڈیا میں ساجد حسین کے  متعلق کافی خبریں چل رہی ہیں کیونکہ وہ ایک صحافی تھے مگر پاکستانی میڈیا کی طرف سے کوئی خاطر خواہ ردعمل نظر نہیں آیا ہمارے یہی دعا ہے کہ خداوند اس نوجوان کے آخرت کو آسان فرمائے اور اس کے روح کو سکون میسر آئے  ان کی موت ککی وجوہات  بہت جلد منظر عام پر آئیں گے عوام کی آنکھوں کے آگے بندے پٹی کھل جائے