آج قوم کے بہادر اور جواں سال سپوت شہید راشد منہاس کا 49واں یوم شہادت ہے۔ راشد منہاس 1951 میں  روشنیوں کے شہر کراچی میں پیدا ہوے۔   انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور سترہ سال کی عمر میں1968 میں پاک فضائیہ کی رسالپور اکیڈمی میں بطور فلائنگ کیڈٹ شمولیت اختیار کی۔ اراشد منہاس کم عمر مگر ہونہار جاں باز تھے۔ ان کا ہمت و حوصلہ چٹانوں کو چھوتا تھا۔ ہر کام میں مستعدی ان کا شعار تھی انہوں نے 14 مارچ 1971 میں پاک فضائیہ کے 51ویں جی ڈی پی کورس میں کمیشن حاصل کیا۔


 بعد ازاں آپریشنل کورس کےلیے ماڑی پور میں تعینات ہونے کے بعد نمبر 2 سکواڈرن کے عہدے کو پہنچے۔    20 اگست 1971 کو راشد منہاس تربیتی طیارے میں سوار ہوئے اور اڑان بھرنے کو تیار دکھائی دیے۔ رن وے پر ایک پائلٹ انسٹرکٹر  کی نظر اس طیارے پر پڑی جس میں کم عمر ، دبلا پتلا مگر پرکشش نوجوان سوار تھا ۔انسٹرکٹر کی نظروں میں ایک مخصوص اور پراسرار چمک ابھری۔ اس کا منصوبہ طیارہ ہائی جیک کرنا تھا اور راشد منہاس کی صورت میں انہیں اپنا منصوبہ آسانی سے پایہ تکمیل تک پہنچتا نظر آیا۔ انسٹرکٹر نے راشد منہاس کو رکنے کا اشارہ دیا۔
شہید نے یہ سمجھا کہ شاید استاد کوئی تکنیکی سبق سکھانا چاہتا ہے ۔ اس نے اڑان کی  تیاری موخر کرتے ہوئے استاد کی طرف توجہ مرکوز کی۔ استاد دیکھتے ہی دیکھتے طیارے میں سوا ہوا اور راشد منہاس کے کچھ سمجھنے تک اڑان بھر دی۔ عام حالات میں تربیتی طیاروں میں صرف ٹرینر ہی سوار ہوتا ہے ۔اس کے ساتھ کوئی استاد نہیں جاتا۔ اپنے آپ میں یہ ایک انوکھی بات تھی جو راشد منہاس کو محسوس ہوئی ۔ جب اس نے سوال کیا تو انسٹرکٹر کا لب و لہجہ جوان کو چونکا گیا۔ راشد منہاس کو اس کے عزائم کی بھنک پڑ گئی ۔ اس نے طیارے پر کمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن انسٹرکٹر اس سے تجربے اور جسمانی طاقت میں دوگنا تھا۔ انسٹرکٹر نے طیارے کا رخ بھارت کی طرف موڑ دیا۔ اس کا مقصد پاکستان کے اہم اور خفیہ راز بھارت کو دینا تھا اور طیارا وہاں لے جا کر دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بننا تھا۔ شہید راشد منہاس کو جونہی اس کے مضموم ارادوں کی بھنک پڑی انہوں نے جاں توڑ کوشش کی کہ کسی طرح روکا جائے۔ اور آخرکار انہوں نے طیارے کا رخ نیچے کی طرف موڑ دیا ۔ وہ اڑان کی اس تکنیک کے تمام نقصانات سے آشنا تھے ۔ لیکن وطن کے لیے جان پر کھیلنے کا جزبہ ہر جزبے پر بھاری رہا اور انہوں نے اس حادثے میں جام شہادت نوش کیا ۔ اس طرح انہوں نے جان پر کھیل کر دشمن کے سنگین ارادے خاک میں ملا دیے اور ملکی وقار پر آنچ تک نہ آنے دی۔ حکومت  پاکستان نے ان کی وطن سے محبت اور شہادت کے اعزاز میں انہیں  پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا۔ راشد منہاس کو  نشان حیدر حاصل  کرنے والے کم عمر ترین شہید کا درجہ بھی حاصل ہے۔
ان کا 49واں یومِ شہادت عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ پاک فضائیہ کی جانب سے ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے ایک مختصر دستاویزی فلم جاری کی گئی ۔ یہ دستاویزی فلم پاک فضائیہ کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے ریلیز کی گئی جس میں راشد منہاس کی زندگی ان کی قابلیت اور ملک کی سلامتی میں ان کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ تعجمان پاک فضائیہ کے مطابق راشد منہاس کا شمار ان جری جوانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے مادرملت پر اپنی جان قربان کر دی لیکن ملکی وقار آنچ نہیں آنے دی۔