پیارے پڑھنے والے ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ آپ کے گوش گزار کوئی ایسی بات کی جائے جس سے آپ کا اور اس خداداد پیاری ریاست پاکستان کا بھلا ہو۔ آپ میں سے وہ لوگ جن کی پیدائش سن 2000 یا اس سے قبل کی ہے آپ کو پیپلز پزرٹی کی دورِحکومت کے وزیرِداخلہ رحمن ملک صاحب اچھے سے یاد ہوں گے۔



وہ موبائل نیٹ ورک کی بندش کے حوالے سے مشہورتھے۔ اس دور میں ملک میں ہر طرف بد امنی پھیل رہی تھی۔ہر قت بم دھماکوں اور نسلی فسادات کا خطرہ سر پر منڈلاتا رہتا تھا۔ پھر اس دور میں اہم قومی دنوں پر موبائل نیٹ ورک کی بندش کے ذریعے فسادات اور رموٹ کنٹرول دھماکوں سے بچا جاتا تھا۔ ظاہر سی بات ہے اس دور میں میں یہی سب سے بہتر حل تھا۔
لیکن بعد میں جب ملک میں حالات بہتر ہوئے۔ آرمی آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کا سفایا کیا گیا اور فوج کی جانب سے بالعموم قوم اور بالخصوص نوجوانوں کو ففتھ جنریشن وار کے متعلق آگاہی و شعور دی گئی تو لسانی فسادات کا خطرہ بھی بہت کم ہوگیا اور عوام ہر افواہ کو ٹھوس انداز میں رد کرنے لگے اور اس طرح موبائل فون نیٹ ورک کی بندش کا سلسلہ تھما اور بلآخر شہریوں سے رابطے کے ذریعے کو بند کر نے پر پابندی لگا دی گئی اور حکومت سے موبائل نیٹ ورک کی بندش کا اختیار ضبط کر لیا گیا۔
لیکن پچھلے کچھ سالوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے عدالت ِ عظمیٰ میں درخواست دائر کی کہ شہریوں کے دفاع کو یقینی بنانے کی خاطر حکومت کو یہ حق واپس کیا جائے اس کیس کا فیصلہ عاشورہ سے کچھ دن پہلے آیا اور اونٹ حکومت کی کروٹ بیٹھا۔ او ر پرانے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے اس بار حکومت نے ملک کے کئی حصوں میں موبائل اور انٹر نیٹ کی خدمات معطل کر دیں۔ بظاہر تو یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ شہریوں کی حفاظت اور مادِ وطن کو فسادات کی آگ سے بچانا سب سے ضروری امر ہے۔ 
لیکن کیا موجودہ دور مین یہ ایک سہی فیصلہ ہے؟ اور کیا اب بھی اس کا حل صرف شہریوں سے رابطے کی بنیادی حق ہی چھین لینا ہے؟۔تو عرض یہ ہے کہ انٹر نیٹ کی بندش کسی بھی دلیل کے ساتھ اب نا قابل ِ قبول ہے کیونکہ کرونا کی وبا کے بعد سے لوگوں کی تعلیم، کاروبار، خرید وفروخت، حتی ٰ کہ ملازمت کا زیادہ تر حصہ اب آن لائن نظام پر چلا گیا ہے اب تو حالات کی سنگینی یہ ہے کہ اگر ایک دن کے لیے کسی علاقے میں فور جی کی بجائے تھری جی آجائے تو لو گوں کو نقصان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے اور لوگ سراپاء احتجاج نظر آتے ہیں۔ حکومت کو اپنی روش بدلنی ہوگی اس کا طریقہ ِ کار یہ ہے کہ حکومت متعلقہ علاقوں صرف مخصوص وقت کے لیے انٹر نیٹ کی بندش کرے نا کہ پورے کے پورے شہر میں ہی دن بھر کے لیے انٹر نیٹ بند کر دے۔ تو حکومت وقت اور آپ سے گزارش یہ ہے کہ مہربانی فرما کر اس بارے میں آواز اٹھائیں اور حکومت کو آگاہ کریں کہ اب انٹر نیٹ ہمارا بنیادی حق ہے اپنی روش میں تبدیلی لائیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس بارے میں ضرور سوچیں گے اور آواز اٹھا ئیں گے۔