پیارے پڑھنے والے ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ نوجوانوں کو پاکستان کو لاحق خطرات سے آگاہ کروں اپنے کالم کا آغازکرنے سے پہلے گذشتہ دنوں روزنامہ”خبریں“ میں شائع ہونے والے ایک خبر کا حوالہ دینا چاہوں گا خبر کچھ یوں تھی کہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے بھارتی شہر بنگلور سے ہندوستانی حکومت کی زیر سرپرستی ایک سوشل میڈیا سیل چلایا جا رہا ہے جو پاکستانی واٹس ایپ اور فیس بک کے گروپوں میں فحش مواد تقسیم کرتے ہیں اور اس کے علاوہ نوجوانوں کے ساتھ فحش گفتگو کرتے ہیں اور ان کے دوست بن کر ان کے ذہنوں میں مقدس رشتوں کو پامال کرنے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں یہ تو ہو گئی بھارت کی خفیہ دہشت گرد کاروائی جووہ اپنے طورپر کر رہے ہیں ان کاروائیوں کو روکنے کا طریقہ تو یہی
بات تھوڑی طویل ہو گئی ہے اپنے کالم کا آغاز اس واقعے سے کروں گا جو میرے ساتھ سوشل میڈیاپر پیش آیاگزشتہ دنوں برہان مظفر وانی کی شہادت پر میں نے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے ارادے سے ُان کی ایک تصویر جو واضح اور غیر ترمیم شدہ تھی اپنے فیس بک پر اپلوڈ کی تقریبا َدس منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ میرا وہ اکاؤنٹ بند ہو گیا میں نے فیس بک کو درخواست دی کہ میرا اکاؤنٹ بحال کیا جائے مگر جواب ملانہیں ہو سکتا میں نے جب یہ بات اپنے دوستوں کو بتائی تو انہوں نے تجربے کے لیے وہی تصویر اپلوڈ کی اس کے تقریباً پانچ سے دس منٹ کے اندر ان کے اکاؤنٹ بھی بند ہوگئے اور درخواست کرنے پر سب کو ایک ہی جواب ملا بحال نہیں ہوسکتا اس سے آپ یہ اندازہ لگائیں کہ فیس بک ہندوستان کی ملکیت نہیں لیکن پھر بھی اس پر کتنا دباؤ ہے کہ ایک تصویر تک برداشت نہیں کر سکے۔اس واقعہ سے سیکھنے کے لیے ہمارے پاس دو اسباق ہیں اول یہ کہ وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ پوری دنیا ڈیجیٹلائز ہوگئی ہے اور انٹرنیٹ پر موجود ہمارا تمام تر مواد محفوظ ہے وہ اس مثال سے ثابت ہوا کہ غلط ہیں آپ کا مواد کسی بھی ملک کی پراکسی کا شکار ہوسکتا ہے۔
دوسری بات یہ کہ ہمارا دشمن ملک بھارت سوشل میڈیا پر مکمل گرفت رکھتا ہے وہ جیسے چاہے سوشل میڈیا کو استعمال کرکے ہمارے مملکت کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے علاوہ جو بڑرہیں کیونکہ یہ مواد غیر واضح طور پر انسانی دماغ پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
ی بڑی کمپنیاں اور ادارے ہمیں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں وہ خود کس قدر مصلحت کا شکار ہیں اس بات سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں بھارت اس وقت سوشل میڈیا کا سہارا لے کر ہمارے نظریاتی اثاث کو بیش بہا نقصان پہنچانے کی مکمل کوشش کر رہا ہے حکومت کو چاہیے کے اس عمل کو ناکام بنانے کے لئے پیشگی اقدامات کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے نظریاتی اثاث سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔اور ہمارے نوجوان غلط راہ روی کا شکار ہو جائیں۔نوجوانوں کو خبردار کرنا ہوگا کہ وہ ایسی کسی بھی چیز کو سوشل میڈیا پر دیکھیں تو اول متعلقہ پاکستانی اداروں کو شکایت ارسال کریں اور ان چیزوں سے دور
0 تبصرے