قارئین ِ کرام دنیا میں ایسے چند ہی روز ہوں گے جنہوں نے متواتر کم و بیش ہر چند سال بعد دنیا پر تاریخ رقم کرنے والے واقعات کا بوجھ اپنے سینے پر اٹھایا14اگست 1947 پاکستانی قوم کے لیے جہاں اہمیت کا دن ہے وہیں اس دن کومختلف سالوں میں دنیائے تاریخ پر اہم اور اثر انداز ہونے والے واقعات رونما ہوئے ہیں .
پاکستان کے بہت کم لوگ شاید یہ جانتے ہوں کہ اس دن آزادی سے صرف 2سال پہلے یعنی اگست1945 کو جاپان نے غیر مشروط طور پر امریکا اوربرطانوی اتحادی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالے دیے اور اسی روز 14 اگست 1945 کو جنگِ عظیم دوئم کا اختتام ہوا۔اسی طرح اگر ہم ماضی کا جائزہ لیں تو سن 1900 میں اس وقت کے موجودہ چین میں امریکی افواج داخل ہوئیں جن کا مقصد باکسر کی بغاوت کو کچلنا تھا جس نے تمام بیرونی اثر ورسوخ کو ملک سے نکال بناہر کیا تھا۔
اسی دن 1941 کو امریکی صدر روزویلٹ اور برطانوی وزیر ِ اعظم ونسٹن چرچل کے درمیان ایک مشترکہ مفادات کا اہم معاہدہ ہوا جو بعد میں جا کر اقوامِ متحدہ کی بنیاد بنا اور اس کو اٹلانٹک چارٹر کا نام دیا گیا۔قارئین آپ کو یہ جان کر شدید حیرانی ہوگی کہ جنگِ عظیم دوئم کے دوران دو مرتبہ او لمپکس کو معطل کیا گیا آخری بار 1936 کے بعد 1948 کو اولمپکس ہوئے جو کہ 14اگتست کو اختتام پزیر ہوئے۔اسی طرح 14 اگست 1947 کو ہمارا وطنِ عزیز پاکستان معرض وجود میں آیا سن 1969 کو برطانوی افواج آئر لینڈ کی سرزمین پر عیسائی فرقوں کے درمیان مسلک کی بنیاد پر جاری جنگ کو رکوانے کے لیے اتریں۔اسی طرح 14 اگست کو 1973کو امریکا نے کمبوڈیا پر بمباری روک دی۔1992 کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ پینٹا گان صومالیہ میں غذائی قلت سے بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات کی روک تھام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خوراک کے ہوائی جہاز روانہ کرے گا۔
2003 کو بھی اسی دن شمالی امریکا میں زبردست قسم کا بلیک آوٹ ہوا جس سے کہ پانچ کروڑ لوگ بجلی کی فراہمی سے محروم ہوئے۔2008 کو امریکی صدر جارج بش نے صارفین کی حفاظت کے متعلق قانون پر دستخط کیے جس کے مطابق بچوں کے کھلونوں میں سیسہ کے استعمال پر پابندی ہوگئی یہ دنیا کی اس وقت تک کی سب سے سخت معیارکا قانون تھا۔ ان تمام واقعات نے دنیا کی تاریخ پر قابل ذکر اثرات مرتب کیے ان میں سے کچھ نے جنگ کو ختم کیا اور وہیں پر کچھ واقعات نے انسانی اور قومی منافرتوں کو جلا بخشی جو کہ آج تک کئی اقوام کے بیچ تناؤ کا سبب ہیں۔ کسی فلسفی نے سچ ہی کہا ہے کہ ایک فیصلہ چند دماغ کرتے ہیں لیکن اس کے اثرات صدیوں تک آنے والے انسانی نسلوں کے ذہنوں پر نقش رہتے ہیں اختتامِ تحریر پر یہی دعا ہے کہ خدا ہمارے ملک کو استحکام نصیب فرمائے اور یہاں کے حکمرانوں کو ایسے فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن کے لیے آنے والی نسلیں بھی انکی شکر گزار ہوں! آمین۔
0 تبصرے