یوم عاشورہ پہلے اسلامی مہینے محرم الحرام کی نو اور دس تاریخ کو کہا جاتا ہے۔ اس روز واقعہ کربلا پیش آیا تھا۔ جو کوفہ والوں کی ظلمت اور درندگی کو واضح کرتا ہے ۔یہ روز شعیہ اور سنی دونوں مسلک کے افراد کے لیے برابر رنج و الم کا دن ہے۔ اس روز سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ دکانیں اور کاروبار بند کر دیے جاتے ہیں۔ عموماً روزہ رکھا جاتا ہے۔ غم حسین کو تازہ کیا جاتا ہے ۔
یہ روز ہمیں صبر و استقامت کا درس دیتا ہے۔ واقعہ کربلا سے پہلے بھی مسلمانوں کی تاریخ میں اس ماہ کو نہایت اہمیت حاصل تھی۔ اس دن غلافِ کعبہ تبدیل کیا جاتا تھا۔ مسلمان روزے رکھتے تھے۔ اس ماہ کئی اہم واقعات درپیش آ چکے ہیں ۔ اسی ماہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ۔ اسی مہینے میں ان کی توبہ قبول ہوئی ۔ انہی دنوں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام پر اللّٰہ پاک کے حکم سے آگ گلزار ہوئی۔ نیز اس ماہ کی افادیت سے مسلم تاریخ بھری پڑی ہے۔ ہر پس منظر میں اس ماہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ہر واقعہ صبر اور یقین کامل کا دعس دیتا ہے۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام کو اپنے رب پر یقین کامل تھا کہ وہ انہیں تھام لیں گے ۔ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم پر صبر و خاموشی اختیار کی لیکن اپنا ایمان قائم رکھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی سن لی اور انہیں گرنے سے بچا لیا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے خطا ہوئی اور وہ شیطان کے بہکاوے میں آ کر اللّٰہ پاک کی نافرمانی کر بیٹھے ۔ لیکن اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے دل میں خوف کے پردوں میں توبہ کی خواہش پیدا کی ۔ ان کے دل میں اپنی خطا پر پشیمانی پیدا ہوئی ۔ انہوں نے سچے ڈل سے دعا مانگی اور توبہ کی ہدایت پائی۔ ان کی توبہ قبول ہوئی۔ یہ ان کا اپنے رب پر کامل یقین تھا کہ وہ اکلوتی ہستی جس نے انہیں پیدا کیا وہی ان کی خطا معاف فرمائے گا اور ان کا شمار اپنے نیک کاروں میں کرے گا۔ نواسہ رسول حضرت امام حسین حق کی راہ میں جہاد کر رہے تھے۔ بے سر و سامانی کا عالم تھا۔ ہر طرف بھوک پیاس اور غربت و افلاک کا عالم تھا۔ ان کے حوصلے بلند تھے اور یقین پیہم ۔ حضرت امام حسین جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پلے بڑھے ، یزید نے انہیں تو شہید کر دیا لیکن وہ جنگ جیت کر بھی ہار گیا۔ یہ سب واقعات حقیقت پر مبنی ہیں اور ہمیں اس بات کا درس دیتے ہیں کہ ہر حال میں صبر کریں ۔ہمارا مذہب ہماری تاریخ صبر کے ان گنت واقعات سے لپٹی ہوئی ہے۔ ہمارے انبیاء کرام کو بد سے بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے راہ حق میں کئی صعوبتیں برداشت کیں اور اللہ کا پیغام عام کیا ۔دین کی تعلیم سے دنیا نیں میں روشنی پھیلائی اور کامیاب رہے ۔جب اعلیٰ و ارفع ہستیوں کو بغیر مصائب و تکالیف اور آزمائش کامیابی نہیں ملی تو ہم ادنا لوگ کیسے بنا آزمائش کے کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ظلمت و صعوبتیں ہر کامیابی کی راہ میں حائل ہوتی ہیں لیکن ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہمیں ہماری تاریخ سکھاتی ہے ۔ صبر سے کام لیں اور یقین کامل رکھیں کہ آپ کا رب آپ کو گرنے نہیں دے گا ۔ معجزے اسی سیارے پر اس کے اذن سے ہوتے ہیں ۔ کوئی کام کوئی چیز اس کی قدرت سے باہر نہیں۔ وہ کن فرماتا ہے اور چیزیں ہو جاتی ہیں۔
0 تبصرے