ریٹائرڈ لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کچھ عرصے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات متعین ہیں اور سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ عاصم سلیم باجوہ صاحب ریٹائرمنٹ سے قبل آئی ایس پی آر کے سربراہ تھے۔ باجوہ صاحب سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز ہوئے۔
ایک ماہ قبل حکومت کی جانب سے ایک
رپورٹ پیش کی گئی جس میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور مشیران کے اثاثہ جات کی تفصیل منظر عام پر لائی گئی۔ اس رپورٹ نے ہر طرف تہلکہ مچا دیا ۔اس رپورٹ میں شامل بعض اہم عناصر کے اثاثہ جات نے عوام اور کئی دوسرے حلقوں میں کھلبلی مچا کے رکھ دی جس میں سر فہرست پاک آرمی کے سدرن کمانڈ کی قیادت کرنے والے عاصم باجوہ کے اثاثے تھے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر باجوہ صاحب کے اثاثہ جات پر شدید تنقید اور مزاح کا سامنا کرنا پڑا۔
حالیہ دنوں میں احمد نورانی نامی صحافی کی باجوہ صاحب اور ان کے خاندان کے دیگر افرد کے کاروبار و اثاثوں کی تفصیلات کی رپورٹ فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ پر شائع ہوئی جس نے باجوہ خاندان پر تنقید کا ایک نیا باب کھول دیا۔تاہم باجوہ صاحب کی طرف سے اس رپورٹ کی مکمل اور واضح الفاظ میں تردید کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ عاصم باجوہ کے بھائیوں اہلیہ اور بچوں کے نام کئی جائیدادیں ہیں جو چار مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں ان کی اہلیہ کے نام ایک کیپیٹل نامی کاروبار بھی سامنے آیا جس کی تفصیلات معاون خصوصی بننے سے پہلے عاصم باجوہ کی جمع کرائی گئی اثاثہ جات کی فہرست میں درج نہیں تھیں۔ وہان ان کی اہلیہ کے نام بطور کاروبار صرف 31 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری ظاہر کی گئی اور اس حلف نامے کے آخر میں واضح طور پر کہا گیا کہ ان کی اور ان کی اہلیہ کی تمام اثاثوں کی مالیت اور تفصیل درست اور مکمل درج کی گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عاصم باجوہ نے کھلم کھلا اور واضح الفاظ میں اس رپورٹ کی تردید کی ہے۔ دوسری طرف جب یہ مضمون شائع ہوا اور سوشل میڈیا پر ہر جگہ باجوہ لیکس کے نام سے یہ ٹاپ ٹرینڈ رہا تو اچانک فیکٹ فوکس نامی اس ویب سائٹ تک رسائی ناممکن بنا سی گئی ۔ یہ ایک ہیکر حملہ تھا یا اس کی جو بھی وجہ بنی لیکن اس بات نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیئے۔ تاہم کچھ وقت بعد یہ سائٹ دوبارہ بحال ہو گئی تھی۔ صحافی کا اس رپورٹ میں کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثوں کے حدود و اربع میں اضافہ واضح طور پر 2002 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں عاصم باجوہ کی فوج میں ترقی کے ساتھ ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس بات کا مفہوم جو بھی نکلے لیکن کیا یہ رپورٹ واقعی حقیقت پر مبنی ہے اور اس کے ذمہ داران کون ہیں۔ یہ رپورٹ کس بات کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں سچائی کا تناسب جو بھی ہو لیکن یہ خبر پاک فوج پر عوام کے اندھے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچانے کا سبب بنی۔ اس معاملے پر بعض اہم حلقوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ باجوہ صاحب نے تردید کر دی یہ اچھا عمل ہے لیکن باجوہ صاحب کو اس کی تردید دستاویزی تفصیلات کے ساتھ کرنی چاہیے۔
0 تبصرے