ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں مختلف کرداروں کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں۔ ان میں اچھے برے، امیر غریب،ہمارے رشتے دار ووست احباب شامل ہیں۔لاشعوری طور پر یہ سب ہماری زندگی کا اہم جزو ہوتے ہیں۔ ان میں سے جو لوگ سب سے زیادہ ہماری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں وہ ہمارے رشتہ دار ہوتے ہیں جن سے ہمارے خون کے رشتے ہوتے ہیں۔اپنی اس روداد میں کچھ اسی طرح کے ایک کردار کا ذکر کروں گا۔اس ناول کو آخر تک پڑھنے پر آپ اس کردار سے اچھی طرح واقف ہو جاییئں گے۔
غلام حسن صاحب کا گھر کوئٹہ کی ایک مشہور سڑک کے ساتھ منسلک گلی میں تھا۔ان کی زندگی کا کل سرمایا ان کا یہ گھر سرکاری نوکری اور والد مرحوم سے ورثے میں ملی کچھ زمین تھی۔اپنے محکمے میں ایک اچھی پوسٹ پر تھے۔
غلام حسن صاحب کے دو بھائی اور ایک بہن تھی۔جو سب اپنی الگ خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔ غلام حسن صاحب کا تعلق چونکہ ایک بلوچ قبیلے سے تھا اس وجہ سے ان کی زوجہ ایک ہاوس وائف تھیں۔ان کی کل دنیا ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔ ان کی سب سے بڑی بیٹی کا نام سحرش تھا۔اس سے چھوٹی بیٹی کا نام علینا تھا۔سحرش اس وقت یو نیورسٹی میں پڑھتی ہے اور بیٹاکالج میں۔ سحر ش اا یک خوش شکل لڑکی تھی مگر جو چیز اس کے چہرے کو پر کشش بناتا تھا وہ اس کی چہرے پر موجود عجیب وحشت تھی۔اس کی وضع قطع عام بلوچ لڑکیوں جیسی تھی۔غلام حسن صاحب کے چھوٹے بھائی کا صرف ایک بیٹا تھا جو کہ سحرش کا ہم عمر اور کلاس فیلو تھا۔ لیکن ایک بلوچ خاندان ہونے کی وجہ سے ان میں کسی قسم کی بے تکلفی نہ تھی۔غلام حسن صاحب کی ایک بہن کا گھر بھی ان کے ہی محلے میں تھا۔ان کی اولاد میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل تھیں۔ ان کی بڑی بیٹی کا نام مریم تھا اور وہ سحرش اور اپنے دوسرے کزن نورز کی ہم عمر تھی۔مریم ڈاکٹر بن ہی تھی۔
جو کردار میں بیان کرنے جا رہا ہوں وہ ہم میں سے کافی لوگوں کی زندگی میں موجود ضرور ہے مگر اثر انداز کم لوگوں پر ہوتی ہے یہ کردار ہمارے نفسیات سے کھیلتی ہے اور بظاہر ہمیشہ یہ کردار اچھا ہوتا ہے مگر یہ کچھ لوگوں بری طرح متاثر کرتا ہے۔۔۔۔
0 تبصرے