آج کچھ یوں محسوس ہوا کہ جیسے میں کسی پرانے زمانے میں داخل ہو چکا ہوں۔ جسطرح چند برس پہلے لوگ صبح کے وقت اٹھتے نماز پڑھتے اور اس کے بعد اپنا کام کاج شروع کرتے اور اسی طرح ریڈیو کی آوازیں ہر گھر سے آ رہی ہوتیں،کہیں تلاوت قرآن پاک تو کہیں نعتیں لگی ہوتیں
۔ٹی وی وغیرہ محلے کے کسی ایک امیر آدمی کے گھر میں ہوتا جہاں شام کو بچے ڈرامہ دیکھنے کیلیئے اکٹھے ہوتے۔بحرحال میرا موضوع سخن ٹی وی تو نہیں ہے میں ریڈیو پر بات کرنا چاہ رہا تھا ہر گھر سے جس طرح پہلے دور میں صبح صبح تلاوت قرآن پاک اور نعتوں کی آواز آتی تھی کچھ بالکل اسی طرح آج صبح جامعہ جاتے ہوئے جب میں گیٹ سے باہر نکلا تو ایک دوکان پر ریڈیو لگا ہوا تھا جو کہ ایف ایم کے سگنلز کھینچ رہا تھا اور اس پر تلاوت لگی تھی جو کہ پوری گلی میں سنی جارہی تھی۔گیٹ سے باہر نکلتے ہی دل خوشی خوشی سے باغ باغ ہو گیا جب میں نے ریڈیو کی فل آواز میں تلاوت سنی اور اسکو اونچی جگہ پر رکھا دیکھا، تاکہ اسکی آواز صحیح طریقے سے آئے۔بالکل پہلے دور کی یاد تازہ ہو گئی۔ میں نے یہ سب چیزیں اپنے بچپن میں دیکھی تھیں اور ان کا کبھی کبھار ذہن میں خیال آ جاتا ہے۔کیسے وہ کمال کے دن ہوا کرتے تھے جب یہ موبائل ہوا ہی نہیں کرتے تھے لوگ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرتے،بیٹھتے۔ شام کے ہوتے ہی بزرگوں کا مسجد کے ساتھ ہوٹلوں پر،لڑکوں کا کرکٹ کے گراونڈ میں جم غفیر لگا ہونا۔
0 تبصرے