پی ٹی آئی کی حکومت جب سے برسرِ اقتدار آئی ہے اس کے وزراء اپنے مضحکہ خیز بیانات کی وجہ سے اکثر خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ کبھی کوئی وزیر دہشت گرد حملے کی جائے وقوعہ پر بلٹ پروف جیکٹ پہن کر ہاتھ میں اسلحہ لے کر پہنچ جاتا ہے تو کبھی کوئی وزیر مہلک اور عالمی وبا پر مضحکہ خیز بیان دے کر دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بنتا ہے۔ دانش ور عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد کیے گئے کئی فیصلوں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دے چکے ہیں۔ ان کے وزراء کے بیانات پر عوام  اپوزیشن اور میڈیا نمائندوں کا ردعمل سامنے آتا رہتا ہے۔


 کیا وزراء کی تقرری بھی وزیراعظم پاکستان عمران خان کی غفلت اور غیر سنجیدگی کا شاخسانہ ہے۔  17 اگست کو ہونے والے ایک نجی ٹی وی چینل پر وفاقی وزیرِ مملکت برائے  ماحولیاتی تبدیلی  زرتاج گل نے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج تو آپ  کی پارٹی بنانے والے  جنرل ضیاء کی پیدائش کا دن ہے۔ جس پر ٹاک شو کے میزبان ندیم ملک نے ان کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا نام لیں ۔ آج کے دن حادثہ ہوا تھا اور ان کی برسی ہے ۔ اس کے باوجود زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پھر تو آج ان کو ان کی برسی منانی چاہیے۔ معلومات کے مطابق  یہ ٹاک شو ایک نجی چینل پر نشر ہوا ۔اس کے میزبان  معروف اینکر ندیم ملک تھے۔ اس پروگرم میں پی ٹی آئی کی طرف سے وفاقی وزیرِ مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے شرکت کی جبکہ مسلم لیگ ن کی نمائندگی کےلئے میاں جاوید لطیف مدعو تھے اور پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے کےلئے سینیٹر مرتضیٰ وہاب نے شرکت کی۔ میاں جاوید لطیف کی کسی بات پر ان کا تمسخر اڑاتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ آپ کی پارٹی بنانے والے تو جنرل ضیاء الحق ہیں میرے خیال میں تو آج ان کا یومِ پیدائش بھی ہے۔ ان کی اس بات پر سب ہکا بکا رہ گئے ۔ مرتضیٰ وہاب اپنی مسکراہٹ پر قابو پانے کی ناکام کوشش کرتے نظر آئے اور میاں جاوید  نہ میں سر ہلاتے نظر آئے۔
محترمہ زرتاج گل کے پہلے بھی کئی ایسے بیان سامنے آئے جو پی ٹی آئی کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل پاکستان میں ہونے والی بارشوں  کا کریڈٹ  بھی عمران خان کو دیا۔ اس کے علاوہ عالمی وبا کرونا وائرس پر ان کا بیان کافی مضحکہ خیز تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو کووڈ 19 اس لئے  کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے 19 پوائنٹس/ نکات ہیں۔ پورے ملک میں اس بیان پر میمز کی نئی لہر دوڑ گئی۔ اس بیان اور اس پر بننے والے لطیفوں کی گونج ایوان میں بھی سنائی دی جہاں خواجہ آصف نے زرتاج گل کی موجودگی میں ان پر چوٹ کرتے ہوئے اس بیان پر کئی وائرل جگتیں سنا ڈالیں جس سے ایوان میں قہقہوں کی بہار پھوٹ پڑی ۔ زرتاج گل کے ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ انہیں سیاست اور سیاسی معاملات سے قطعاً واقفیت نہیں۔  ان کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ ہے ۔  یا تو وہ حادثاتی طور پر سیاست حکومت اور وزارت میں آ گئیں یا پھر انہیں خبروں کی زینت بننے کا شوق ہے ۔ ان کا یہ رویہ عوام کی دل آزاری کا باعث بنتا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کے لئے یا تو اپنے رویے بدلنے ہوں گے یا اپنے وزراء۔