ماہ اگست کے آغاز کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر زندگی مزید سخت کر دی گئی ۔ حریت رہنماؤں نے چودہ اگست کو یوم آزادی شایانِ شان طریقے سے منانے کا اعلان کر دیا اور ساتھ ہی پندرہ اگست جو کہ بھارت کا یومِ آزادی ہے.


 یومِ سیاہ منا کر  بھارت سے اپنی نفرت کا کھلم کھلا اظہار کرنے کا اعلان کر دیا۔ بھارت کو آج تک ہماری آزادی ہضم نہیں ہوئی  اس لیے جونہی آزادی کے دن قریب آتے ہیں بھارتی حکومت اور فوج غم و غصے سے پاگل ہو جاتی ہے۔ سارا غصہ مظلوم کشمیری عوام پر نکالا جاتا ہے۔ اس بار بھی سری نگر میں سختیاں بڑھا دی گئی ہیں ۔ دکانیں اور کاروباری مراکز بند کروا دیئے گئے ہیں ۔ اس سب کے باوجود بھی  عوام کا جوش و خروش دیدنی ہے ۔ جزبات بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے وادی کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ،بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے جس پر اقوام عالم خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ 

کئی بار مسلم امہ کی دہائی پر واقع کا نوٹس بھی لیا گیا لیکن اس پر عمل درآمد کبھی نہیں کیا گیا ۔انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی حالات گرم دیکھ کر ایک بار لب کشائی کرتی ہے اور جونہی حالات قابو میں نظر  آئیں اپنے لب سی لیتی ہیں۔ ان رویوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی خاص طاقتور ملک سے ان کافروں کو پشت پناہی حاصل ہے۔ شاید نہیں یقیناً اسی طاقت کے دباؤ میں آ کر اس بربریت اور غیر انسانی رویے پر ہر طرف سے کان لپیٹ لیے جاتے ہیں ۔ کبھی نوجوانوں کو کسی جھوٹے الزام پر گرفتار کیا جاتا ہے ،بعد ازاں شہید کر دیا جاتا ہے تو کبھی  پیلٹ گنز کا استعمال کر کے بچوں اور نوجوانوں کی بینائی چھینی جا رہی ہے اور کبھی بہنوں بیٹیوں کی عزتیں تارتار کی جاتی ہیں ۔ حریت رہنماؤں کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے نظر بند کر دیا جاتا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ہر طرف مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے مختصر یہ کہ ہر طرح کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ یہ مظالم بجائے  آزادی  کے پروانوں اور ان کے ارادوں نیں کمزور کرنے کے جوانوں میں آزادی کی نئی روح پھونک رہے ہیں ۔ان کے عزم و ارادوں میں مزید پختگی لا رہی ہے۔ 

 ہر شہادت کے بعد نوجوانوں میں لڑ مرنے اور شہید ہونے کا انوکھا جزبہ پروان چڑھتا ہے جو بھارتی فوج کی بوکھلاہٹ کا باعث بنتا ہے۔ یومِ آزادی پر بھارتی حکومت  جتنی بھی پابندیاں عائد کر دے حالات بتا رہے ہیں کشمیری بھائی باہر نکلیں گے ۔پاکستانی پرچم لہرایں گے ۔ ریلیاں نکالی جائیں گی ۔ آزادی کے نغمے اور گیت گائے جائیں گے ۔لہو گرمایا جائے گا۔ اس روز جزبہ شہادت عروج پر ہو گا ۔ چشمِ تصور سے دیکھیں تو کیا خوب نظارہ ہو گا ۔ ہر سو بلا خوف و خطر ظالموں کو للکارا جائے گا۔بھارتی فوج اپنا منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ بھارت  چاہے جتنا  مرضی سر پٹخ لے ۔ظلم کے پہاڑ توڑ لے کشمیری مائیں  بہنیں نوجون بزرگ  خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔ان مظالم کے آگے  نہ تو کبھی جھکیں گے اور نہ ہی ان کے حوصلے پست ہوں گے۔ ہم اپنے  کشمیری بھائیوں کے جزبات کی قدر کرتے ہیں اور ہر طرح سے ان کے ساتھ ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ظلم کو شکست ہو گی اور  ہم سب ایک ساتھ آزادی کا جشن منا رہے ہوں گے۔