بدقسمتی سے ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں اقلیتیوں کو تو مساوی حقوق حاصل ہیں لیکن خواجہ سراؤں کو تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور ہر طرف نفرت و حقارت کا سامنا ہے۔ہم بحثیت مسلمان یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں۔
یہ بھی خدا کی مخلوق ہیں خواجہ سراؤں کو انسانیات کے درجے سے بہت نیچے کی چیز سمجھتے ہیں۔ اگر کسی اقلیت کے ساتھ ناانصافی ہو جائے یا خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آ جائے تو انتظامیہ این جی اوز اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں فوراََ حرکت میں آ جاتی ہیں۔کیونکہ اقلیتیوں سے ناانصافی کی صورت میں عالمی دنیا کے دباؤ کا سامنا پڑتا ہے جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔لیکن پورے معاشرے میں ان مظلوموں کی روداد سننے والا کوئی نہیں۔ کچھ عرصہ بیشتر جولی نامی ایک خواجہ سرا کی ویڈیو منظر عام پر آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ ویڈیو میں جولی نے ہمارے معاشرے کے کئی پہلو اجاگر کیے۔جس میں اس کا کہنا تھا کہ کبھی ہم خواجہ سراؤں میں آپ کو فرقے دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔ آپ نے کبھی نہیں سنا ہو گا کہ شعیہ خواجہ سرا، سنی خواجہ سرا یا وہابی خواجہ سرا۔ ہماری پہچان صرف مسلمان خواجہ سرا سے ہوتی ہے۔ جبکہ جو نارمل لوگ ہیں وہ سب سے پہلے فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور پھر امیری غریبی کے طبقات میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک امیر شخص غریب کو اپنا غلام بنا لیتا ہے اور پھر ان میں فرقے کے نام پر پھوٹ ڈال دیتا ہے تاکہ وہ کبھی آپس میں مل کے امیر کے خلاف نہ جا سکیں۔ مزید جولی کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا قرنطینہ ہے۔ ہم تو ہمیشہ سے قرنطینہ تھے۔ہمارا کوئی بہن بھائی نہیں ہوتا۔نہ کوئی دوست ہوتا ہے۔لوگ ہم سے دور بھاگتے ہیں ہم سے بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے ہمیں اچھوت اور نیچ سمجھا جاتا ہے جبکہ ہم قدرت کی پیداوار ہیں۔ لوگ ہمیں ہر جگہ تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں۔جولی کی اس ویڈیو پر مختلف سماجی اور شوبز سے وابستہ لوگوں نے ردعمل دیا جن میں نمایاں معروف و مشہور گلوکار علی ظفر ہیں جنہیں کل ہی صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے پرائڈ آف پرفارمنس دینے کا اعلان کیا۔ حال ہی میں جولی کو راولپنڈی پولیس نے گرفتار کیا۔ پولیس کے مطابق ان پر خواجہ سراؤں کے دوسرے گروہ سے جھگڑنے کا الزام ہے۔جولی کا مقدمہ ہسپتال حملہ کیس میں جھگڑے اور توڑ پھوڑ سے مشہور ہونے والے وکیل حسان نیازی نے لڑا۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ جولی کے دوسرے ساتھی پہلے ہی گرفتار ہو چکے تھے لیکن جولی کو ان کے وکیل نے فرار ہونے میں مدد دی تاہم وہ قبل از گرفتاری ضمانت منظور نہ کروا سکے۔ اور پولیس نے روالپنڈی کے ایک علاقے میں چھاپا مار کر گرفتار کر لیا۔ ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ پہلے جولی کے گروہ نے دوسرے گروہ کے خلاف مقدمہ درج کروایا جس کے ضمن میں اس گروہ کے بارہ افراد کو حراست میں لے کر،عدالت میں مقدمہ چلا کر جیل بھیج دیا گیا۔ آخری اطلاعات تک جولی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔جولی کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر ایک ہیجان برپا ہو گیا۔سوشل میڈیا صارفین جولی کے حق میں بولتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ جولی کی دانشورانہ اور حق پر مبنی گفتگو بعض حلقوں کو پسند نہیں آ رہی جس کی وجہ سے جولی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
0 تبصرے