پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ سعودی عرب میں ان کا اسقبال سعودی نائب وزیرِ دفاع خالد بن سلمان نے کیا ۔ کئی حلقوں نے اس اسقبال کو اہانت اور زلت و توہین کے زمرے میں لیا ہے ۔ یہ بات ابھی پوشیدہ ہے کہ سعودی حکومت کی طرف سے ایسا دانستہ طور پر کیا گیا یا یہ نادانستہ عمل تھا ۔ پاکستانی عوام اپنی فوج اور محافظوں سے بے انتہا محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔
اپنے ساتھ ساتھ دوسروں سے بھی محافظوں کی عزت کی توقع رکھتے ہیں ۔ عوام کو یہ قطعاً قبول نہیں کہ کوئی ان کی فوج کے بارے میں ہرزہ سرائی کرے یا کسی کوئی عمل فوج کی ذلت کا باعث بنے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اس وقت کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری اس وقت دیکھنے میں آئی جب مسئلہ کشمیر کے لیے او آئی سی کا اجلاس بلانے پر سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ چونکہ یہ پاکستان کے لیے ایک لازم و ملزوم مسئلہ ہے تو
سعودی عرب کے اس رویے پر عوام اور عوام کے نمائندوں کی جانب سے شدید ردعمل آیا۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اور کھلم کھلا طور پر کہا کہ اگر سعودی عرب نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا تو ہم مسئلہ کشمیر پر اپنے حامی ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہو جائیں گے۔ شاہ محمود قریشی کے اس دو ٹوک ردعمل پر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ان پر اول درجے کی تنقید کی گئی تاہم عوام کا ردعمل شاہ محمود کے حق میں سامنے آیا۔ سعودی حکام نے اس پر واضح طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا لیکن عالمی حلقوں نے اس نئی پیدا ہونے والی تبدیلی کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی سرد مہری کے طور پر دیکھا اور جانا۔ مختلف عالمی ٹی وی چینلز پر اس حوالے سے پروگرام نشر کیے گئے یا پھر مختلف پروگرامز میں اس معاملے کو اٹھایا گیا۔سفارتی تعلقات کی اس سرد مہری کو سفارتی تاریخ میں ایک نیا اور انوکھا باب قرار دیا گیا۔
اس تمام معاملے کے بعد آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب کو تعلقات میں بحالی کی طرف ایک قدم قرار دیا گیا۔ تمام عوامی اور میڈیا کے حلقوں کی جانب سے اس دورے کو مثبت قدم قرار دیا گیا۔ موجودہ صورتحال میں یہ دورہ ایک لازمی قدم تھا ۔ اس دورے سے عوام کی کئی توقعات وابستہ تھیں اور ان کا ماننا تھا کہ یہ دورہ تعلقات میں بحالی اور گرم جوشی کا سبب بنے گا۔ لیکن عوام کو مایوسی کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دورہ سعودی عرب پر پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے کسی ہم منصب اور اعلیٰ حکام کی بجائے نائب وزیر دفاع پہنچے ۔ اپنے آپ میں بحثیت پاکستانی قوم شرمندگی کی بات ہے۔ ہمارا ملک عزت اور غیرت کا دوسرا نام ہے ۔ اپنی عزت پر پاکستانی قوم کوئی سمجھوتا نہیں کرتی ۔ سعودی عرب کے اس اقدام سے عوام کی شدید دل آزاری ہوئی ہے اور جزبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ سعودی عرب پہلے بھی ہمارے جذبات کا تماشا بنا چکی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے لیے ہمارے جزبات سے پوری دنیا واقف ہے۔ ہم ہر فورم پر اپنا موقف پیش کر چکے ہیں تاکہ دنیا جان لے کہ وادی کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ سعودی عرب ہمارا دوست اور مسلم ملک ہوتے ہوئے ہمارے جزبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے۔ ہماری حکومتی اور فوجی قیادت اس معاملے میں تاحال خاموش ہے ۔ ہم کب تک اپنی اور اپنی قوم کی اہانت برداشت کرتے رہیں گے۔
0 تبصرے