ہمارے مسلمان کشمیری بھائی جو عرصہ دراز سے مظالم کا شکار ہیں اُن مسلم کشمیری برادران کے حالات دیکھ کر قیامت کی نشانیاں یاد آتی ہیں۔ عالم اسلام میں یہ مسئلہ کافی عرصہ سے چل رہا ہے لیکن سب کے سب خاموش ہیں کوئی ان کی داد رسی کرنے والا نہیں۔
سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا
اک بستی جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں۔
ہمارے اقتدار اعلیٰ پر بیٹھے لوگوں کے اس پر بیانات ہی آرہے ہیں کوئی عملی مظاہرہ تو کبھی نہیں دیکھا گیا۔ان کی خدا غیب سے مدد فرمائے تو ان سے ظلم دور ہو سکتا ہے مگر انسان تو ویسے بھی برے وقت میں اپنے باپ کا ساتھ بھی چھوڑ دیتا ہے یہ تو دور کے منہ بولے بھائی ہیں۔کشمیر کی موجودہ صورتحال بہت تشویش ناک ہے ایک ظرف ہندووں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسا ئل جاری کر رہا ہے جس سے خطے میں آبادی کے تناسب میں فرق آئے گا اور مقبوضہ علاقے کے لوگ اقوامِ متحدہ کی جاری کردہاپنے حقِ خودارادیت کھو دینگے اور کشمیر ہمیشہ کے لیے ہندو بنیا قابض ہو جائے گا۔گو ء کہ ہر طرف سے کشمیریوں پر ہرطرف سے مظالم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔
”اشک تھمتے نہیں میرے جب نام کشمیر لب پہ آتا ہے“
کشمیر کا نام زباں پر آتے ہی ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے پیارے کشمیری بھائیوں کی تشدد اور ظلم وستم سے بھری ویڈیوز جن میں انکی لاشیں دکھائی جاتی ہیں ماؤں اور بہنوں کی اجتماعی آبرو ریزی کا خوف ناک منظر نظروں کے سامنے گھوم جاتا ہیں چھوٹے چھوٹے بچوں کے آنسو ہم سے سوال کرتے ہیں کشمیر جسے ہم اپنے پاکستان کا حصہ قرار دیتے ہو،جنت بولتے ہو، جنت جیسی وادی آج ایک بار پھر لہو کی آگ میں جل رہی ہے۔کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنے پورا ایک سال ہو گیا ہے۔ روز سرچ اپریشن کے نانم پر کشمیرے نوجوانوں کو شہید کیا جاتاہے۔گھروں کو نظرِآتش کیا جاتا ہے۔وہ خوبصورت وادی جو جنت بولی جاتی تھی آج جس حال میں اسکو دیکھ وآنکھیں خون بہاتی ہیں۔جنت نظیر وادی پر ایک نظم ہے جسکے قلم کنندہ کا نام تو یاد نہیں مگر اس نظم میں اُس نے دل کی وہ آہیں لکھیں جو کشمیری باسیوں کیلیئے ہم لوگوں کے دلوں سے نکلتی ہیں۔
کیا غم زندگی سناؤں میرا کشمیر جل رہا ہے
میں خوشی کہاں سے لاؤں میرا کشمیر جل رہا ہے
تمہیں یہ گلہ ہے دوست کہ مزاج کیوں ہیں برہم
کہو کیسے مسکراؤں میرا کشمیر جل رہا ہے
ہے ڈگر ڈگر موت ہے قدم قدم شہادت
سرے راہ نہ ڈگمگاوں میرا کشمیر جل رہا ہے
میرا زخم زخم ہے سینہ تو لہو لہو ہے سفینہ
میں سکوں کیسے پاؤں میرا کشمیر جل رہا ہے۔
اے میرے مالک و مولیٰ تو غفور الرحیم ہے تو الرحمن ہے اپنے پیارے حبیب کے صدقے کشمیری مسلمان بھائیوں کی غیب سے مدد فرما۔ حکمرانان مسلمیت کا دل نرم فرما انکی مدد کرنے کی توفیق عطا فرما۔اور انھیں اپنی عقلِ سلیم کو بروئے کار لاتے ہوئے جتنا جلدی ممکن ہوسکے اپنے کشمیری بھایؤں کی آزادی کے لیے اقدامات کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین!اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
کالم نگار خدابخش میرانی
1 تبصرے
good
جواب دیںحذف کریں