تحریر: رمشا یاسین (کراچی
سینکڑوں سالوں سے جاری وہ جنگ جس کی بساطت سے مسلمانوں کو ہمیشہ ننگ و عار کا سامنا کرنا پڑا اور خون کے گھونٹ پینا پڑے۔ہزاروں سالوں پر مشتمل وہ مسخ تاریخ جس کو ہمیشہ ہی توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا رہا ہے، تاکہ آنے والی نسلیں یہ جان ہی نہ سکیں کہ دنیا بھر کے ظالم مسلمانوں پر کس طرح ٹوٹ پڑے اور انھیں نوچ ڈالا۔
تاکہ کوئی یہ سوال بھی نہ اٹھا سکے کہ جس دین کے ماننے والوں کی جان کے درپے پوری دنیا ہے، اور انہیں ظلم و زیادتی کا شکار بناتی ہے، آخر انہیں ہی کیوں دہشت گردوں کے لقب سے نوازا جارہا ہے؟ سوال تو یہ اٹھتا ہے کہ آخر مسلمانوں سے ان دنیاوالوں کو خطرہ کیا ہے جو ہاتھ دھو کر اُن کے پیچھے پڑے ہیں؟ آخر کیوں یہ رو ئے زمین پر پیروانِ اسلام کا جینا دوبھر کیے رکھتے ہیں؟ آخر کیا جرم ہے مسلمانوں کا جوپوری دنیا مل کر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتی ہے؟ کبھی کوئی مسجدوں میں حملے کرکے مسلمانوں پر فائرنگ کردیتا ہے تو کبھی ان کو کھلم کھلا تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کبھی مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو ہی اڑادیا جاتا ہے۔ مسجدِ الاقصٰی پر، جو کہ فلسطین میں واقع ہے، یہودیوں نے قبضہ کرلیا اور یہ الزام لگایا کہ مسجدِ اقصیٰ کی بنیادوں میں ہیکلِ سلیمانی کے آثار ہیں، جسے مسلمانوں نے قبضہ کرکے مسجد میں تبدیل کردیا۔
جبکہ ہیکلِ سلیمانی توڑنے والا تو بخت نصر تھا جس نے آج سے دو ہزار سال پہلے ہیکلِ سلیمانی کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی۔ اب یہ یہودی ہی ہیں جو مسجدِ اقصیٰ کو گرانے کی مکمل سازش کیے بیٹھے ہیں تاکہ پھر سے ہیکلِ سلیمانی تعمیر کریں، اور انہوں نے اسی سازش کے تحط مسجدِ اقصیٰ کی بنیادوں میں بڑی بڑی سرنگیں کھودی ہوئی ہیں تاکہ یہ مسجد گر جائے اور بہانہ یہ بناتے ہیں کہ ہم ہیکلِ سلیمانی کی بنیادیں تلاش کررہے ہیں۔ دوسری جانب ہندؤ ں کی جماعت بی جے پی نے بھی یہی ڈراما رچایا اور بابری مسجد کو شہید کردیا، یہ الزام لگاکر کہ مسلمانوں کے مغلیہ دور میں یہاں مندر تھا جسے اُنہوں نے توڑ کر مسجد بنا ڈالی۔ حالانکہ مغلیہ شہنشاہ جتنے بھی تھے، وہ تو مندروں کی حفاظت کرتے تھے اور اور ان کو لاکھوں روپے چندہ دیتے تھے۔ یہ الزام سراسر جھوٹا ہے۔ کیوں کہ جس رام کے نام پر وہ دوبارہ مندر تعمیر کرنا چاہ رہے ہیں، وہ رام نیپال میں پیدا ہوا تھا، ہندوستان میں نہیں۔ نیپالیوں کا خود کہنا ہے کہ ان کا الزام ہی بے بنیاد ہے۔لیکن اِن سے ذرا کوئی یہ بھی تو پوچھے کہ کیا مسلمانوں کو زمین کم پڑ گیئ تھی جو انہیں کلیسا و مندر توڑنا پڑے؟اچھا، اگر مسلمان کوئی مندر یا کلیسا واقع میں توڑ دیں تو ایسا ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ چپ کرکے بیٹھ جائیں؟مسلمان جب کچھ نہیں کرتے تب انہیں دہشت گرد کہا جاتا ہے، اگر کردیا تو کیسا واویلا ہوگا، یہ تو سب ہی جانتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ بی جے پی، بابری مسجد کو توڑنے سے پہلے اتنی مستحکم نہیں تھی،اور کوئی شک نہیں کہ ایسا بی جے پی نے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیئے ہی کیا۔، جب انہوں نے اپنا نظریے ہندوتوا کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے یہ کھیل رچایا تو انہیں حکومت میں ایک مضبوط پوزیشن ملی۔ اور اس بات سے بھی منہ نہیں پھیرا جاسکتاکہ ان کا نظریہ، ہندوتوا، ہندوستان کے بنیادی آئین، سکیولرزم کے خلاف ہے۔ مودی کی حکومت ہندوؤں کے علاوہ دیگر مذاہب، مثلاً سکھ مذہب، عیسائی مذہب کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو خاص طور پر تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ ان کی املاک کو تباہ کیا جاتا ہے۔ ان کی دکانوں میں آگ لگائی جاتی ہے ان کے کاروبار کو تباہ کیا جاتا ہے۔ گورنمنٹ کی نوکری پر ان کے لیئے پابندی ہے۔ وہ آزادانہ طور پراپنے مذہب پربھی عمل پیرا نہیں ہو سکتے۔ جبکہ مسلمانوں نے ہندوستان پہ ایک ہزار سال تک حکومت کی ہے۔ اور اُس دور میں ہندو ہر طرح سے ہندوستان میں نہ صرف محفوظ تھے بلکہ خوش حال بھی تھے۔ اور مسلمان بادشاہوں نے اُن کو اپنے درباروں میں بڑے بڑے عہدے دے رکھے تھے۔ انہوں نے رواداری کے لیئے ہندوؤں میں شادیاں کیں۔
اکبر بادشاہ کا تو آرمی چیف ہی ہندو تھا۔ لیکن اب جبکہ وہاں پر خالصتاً ہندو راج قائم ہو چکا ہے.
تو ہندو مسلمانوں کے اُس احسان کا بدلہ مسلمانوں پر ظلم و تشدد کرکے دے رہے ہیں۔ جس میں پولیس بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔ ا نہیں جلادیا جاتا ہے، ان کے گھروں پر حملے کیے جاتے ہیں، ان کی عورتوں کو حوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔۱۹۹۱ میں ہندوستان کے آرمی سولجرز نے تقریباً23 سے 100 کے درمیان کُنان کی مسلم عورتوں کا ریپ کیا۔ ان میں سے جو زندہ بچ گئیں، و ہ آج بھی انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں لیکن افسوس کہ انہیں اب تک انصاف نہیں ملا۔ اور پھر جنوری 2020 میں ایک8 سالہ کشمیری بچی کا 6 سے زایئد بی جے پی کے اہلکاروں نے ریپ کردیا۔ ایسے میں کس انصاف کے لیے لڑیں گی یہ مسلم عورتیں؟اور اب تک بی جے پی،کشمیر میں تقریباًایک لاکھ مسلمانوں کو شہید کرچکی ہے۔ لیکن ہندوستان کی حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ صرف یہی نہیں! بلکہ کورونا جیسے وبائی مرض کو بھی بی جے پی کی حکومت نے مسلمانوں کی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ گویا کہ یہ وائرس مسلمانوں کے اندر سے اٹھا ہو اور وہی ساری دنیا میں اسے پھیلارہے ہیں۔ مارچ 2020 میں جب مسلمانوں کی تبلیغی جماعت کا ہندوستان میں اجلاس ہوا اور اس میں دنیا بھر کے مسلمانوں نے شرکت کی،
جس کے بعد بقول بی جے پی اہلکاروں کے،کورونا حد سے زیادہ پھیلا اور ہندوتوا کے ماننے والوں نے جسے کورونا جہاد اور کورونا دہشت گردی جیسے القابات و الزامات سے نوازا۔ کوئی ذرا یہ بتائے کہ مسلمان کیا کوئی الگ مخلوق ہیں؟ یا ان کی دو آنکھیں، ایک ناک، ایک منہ، یا ایک جسم نہیں؟ ّآخر کیوں، ہندوستانی ڈاکٹرز مسلمانوں اور دوسرے مذہب کے ماننے والوں میں فرق کرتے ہیں؟ کیوں وہ مسلمانوں کا علاج کرنے سے منع کردیتے ہیں؟ مسلمان کوئی الگ مخلوق تو نہیں، بلکہ مسلمان دشمنوں کے دماغوں میں فطور ہے۔ اور بی جے پی اپنے اس فطور کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ Citizenship Ammendment Law جیسی سازشیں رچاکر وہ مسلمانوں کا آزادی سے ہندوستان میں رہنا مزید محال کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے دوسرے مذاہب کے لوگوں کویہاں رہنے کا حق نہیں ہے، کیوں کہ یہ ملک صرف ہندوؤں کا ہے۔ بی جے پی کی حکومت نے نہ صرف دوسری قوموں کا بھارت میں رہنے کا حق چھین لیا بلکہ اُن کے باقی تمام حقوق بھی سلب کر لیے۔ چاہے وہ تعلیم ہو، یا چاہے ووٹ دینے کا حق ہو۔ حالانکہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ وہاں جتنے بھی مسلمان یا دوسرے مذاہب کے لوگ رہتے ہیں، وہ سینکڑوں سالوں سے ہندوستان میں ہی آباد ہیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ دوسرے مذاہب کے لوگ یا تو پاکستان، یا بنگلہ دیش، یا افغانستان واپس چلیں۔ اور اگر ایسا نہیں کرسکتے تو انہیں حکومت کی غلامی کرنی پڑے گی۔سکھ، پارسی یا عیسائی کے لیئے حکومت کی غلامی کی مدت صرف 6 سال ہوگی۔ لیکن اگر ان میں سے کوئی مسلمان ہوا تو اس کی حکومت کے لیے کام کرنے کی مدت ۱۱ سال ہوگی۔مسلمانوں کے لیئے ہی ناانصافی کیوں؟ اصل میں بے شک ان کا نظریہ ہندوتوا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں صرف ہندو رہیں، لیکن حقیقت میں خوف انہیں مسلمانوں سے ہے!
مگر کیوں؟ اس لیئے کہ مسلمان ایک اللہ کو مانتے ہیں؟ یا یہ کہ ان کی طرح اپنے ہی ہاتھوں سے بنانے والے اور پتھروں سے تراشے گیئ بتوں کی پوجا نہیں کرتے؟ یا یہ کہ دنیا میں کسی بھی مذہب کی طرح وہ آگ یا پانی یا سورج کو نہیں پوجتے؟ یا یہ کہ وہ تو اس کی عبادت کرتے ہیں جو کسی کا محتاج نہیں، جو واقعی خدا کہے جانے کے لائق ہے، جسے اللہ کہتے ہیں، وہ اللہ جس کے نام کی بھی کوئی ضد یا جمع نہیں، جس کا کوئی شریک نہیں، جو اکیلا ہے اور بے نیاز ہے۔ ہاں بالکل، مسلمانوں کا یہی تو جرم ہے۔ کیوں کہ یہی وہ واحد جرم ہے جو دجالی فتنے کا منہ توڑے گا، جو دنیا بھر کی قوتوں کو زیرِ دست کردے گا، جس کے آگے دنیا کی کوئی بڑی طاقت ٹک نہ سکے گی۔ اور وہ وقت دور نہیں جب اللہ ان سب کافروں کو دکھادے گا، اور بتادے گا، کہ بے شک وہ اللہ کے دین اور اس کے بندوں کے خلاف کتنی بھی مکاریاں کرلیں، آخر کار جیت اللہ اور اس کے دین اور بندوں کی ہی ہوگی۔ بالکل اسی طرح جس طرح کسی فلم میں دشمن ہمیشہ شروعات میں بہت طاقتور ہوتا ہے، مگر آخر کار
جیتتا وہی ہے جو سچا اور اصل سپاہی ہوتا ہے۔
.رمشا یاسین کی مزید دلچسپ تحریر پرھننے کےلیے دیے گے لنک پر کلک کریں
0 تبصرے