لاء ایڈمیشن ٹیسٹ قانون کے مضمون میں بچوں کے داخلے کے لئے اہلیت کی جانچ کا ایک ٹیسٹ ہے جسے حرف عام یا مختصراً لیٹ کہا جاتا ہے۔ اس  ٹیسٹ کے تمام ضابطے  ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی دیکھ بھال میں سر انجام پاتے ہیں۔ ٹیسٹ میں شامل مضامین ، عنوان ،کسی مضمون کی مقدار  طئے کرنے کا زمہ دار ہائیر ایجوکیشن کمیشن ہے 



مختصراً اس کے لیے سلیبس ایچ ای سی منتخب کرتی ہے۔ اس ٹیسٹ میں حاصل کردہ نمبرز سے قانون میں دلچسپی رکھنے والے  طلباء کی جانچ پڑتال اور چناو کیا جاتا ہے کہ آیا وہ اس میں داخلہ لینے کے اہل ہیں یا نہیں۔ تاہم داخلے کا دارومدار صرف ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنے پر نہیں ہے بلکہ میٹرک اور  انٹرمیڈیٹ کے نمبرات اور ٹیسٹ میں سکور کئیے گئے نمبرات کا باقاعدہ طریقے سے موازنہ کیا  جاتا ہے اور میرٹ کی بنیاد پر داخلہ ہوتا ہے۔ وکلاء ہمارے معاشرے کا اہم اور بنیادی ستون ہی قانون بنانے والے اور اس پر عمل درآمد کرنے والے ریاست کا اہم جزو ہیں۔ان کی مناسب  تعلیم اور تربیت ریاست کی پہلی  ترجیح ہے۔
لیٹ 2020ء پہلے تو کرونا وائرس کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا اور طلباء کےلئے پریشانی کا باعث بنا۔ تمام طلباء چاہے وہ کسی بھی فیلڈ میں دلچسپی رکھنے والے تھے ، اپنے مستقبل کے لیے پریشان نظر آئے ۔ تاہم قانون میں دلچسپی رکھنے والے باہمت طلباء نے  ایچ ای سی کی طرف سے بھیجے گئے سلیبس کے مطابق اپنے ٹیسٹ کی تیاری جاری رکھی اور کرونا کی وجہ سے ہونے والی تاخیر کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ 
جب کرونا کی وجہ سے ہوئے لاک ڈاؤن میں نرمی آئی اور  رفتہ رفتہ تمام رونقیں بحال ہونے لگیں تو ایچ ای سی نے لیٹ منعقد ہونے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جو کہ  5 ستمبر 2020ء کو منعقد ہونا طئے پایا۔ ٹیسٹ کےلئے صبح اور شام دو شفٹ رکھے گئے۔5  ستمبر کو طلباء اپنے ازلی محنت و  ہمت کے ساتھ ٹیسٹ سینٹر پہنچے۔ مقررہ وقت پر جب ٹیسٹ سامنے آیا تو اس میں شامل مود اور سوالات ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ سلیبس سے غیر متعلقہ تھے۔ اس میں شامل مضامین اور ان کی مقدار سب غیر متعلقہ تھی۔ طلباء ٹیسٹ تو جیسے تیسے  دے آئے لیکن ان میں اپنے مستقبل کےلئے شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ طلباء کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ٹیسٹ منعقد کرنے کے ضابطوں اور احکامات کی خلاف ورزی کی ہے اور ایچ ای سی نے شدید  غیر زمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔
حد یہ کہ جب ایچ ای سی کی طرف سے "جوابی کی" بھجی گئی تو اس میں کئی غلطیاں سامنے آئیں ۔ پہلے ٹائم کے پیپر کے پیلے اور سبز رنگ کے سوالنامہ کےلئے  جوابی ایک ہی بھیج دی گئی ۔ طلباء کا مطالبہ ہے کہ دوبارہ ٹیسٹ منعقد کیا جائے اور انہیں اس میں شامل ہونے کا موقع دیا جائے۔ جو جو محکمے اور افراد اس نااہلی میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور انہیں محکموں اور ملازمتوں سے فارغ کیا جائے ۔